Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand

Qalandaran Ke Ba Taskheer e Aab o Gill Koshand
Ze Shah Baj Sitanand o Khirqa Me Poshand

قلندراں کہ بہ تسخیر آب و گل کو شند
ز شاہ باج ستانند و خرقہ می پوشند

قلندر ہوا مٹی آگ پانی سب پر حکم چلاتے ہیں
خود گدڑی پہنے ہوتے ہیں اور بادشاہوں سے خراج وصول کرتے ہیں

بجلوت اندو کمندے بہ مہرو ماہ پیچند
بخلوت اندو زمان و مکاں در آغوشند

جلوت میں سورج و چاند پر اپنے تصرف کی کمند ڈالتےہیں
خلوت میں اپنی آغوش میں زمان و مکاں کو لئے ہوتے ہیں

بروز بزم سراپا چو پرنیان و حریر
بروز رزم خود آگاہ و تن فراموشند

محفل میں ان کی زبان سے ریشم اور پھول جھڑتی ہے
جنگ میں وہ اپنے اپ سے آگاہ ہو کر جسم فراموش کرتے ہیں

نظام تازہ بچرخ وو رنگ می بخشند
ستارہ ہائے کہن را جنازہ بر دوشند

دو رنگے آسمان کو نیا نظام بخشتے ہیں
پرانے ستاروں کی گردش کا خاتمہ ان کی ابرو کی جنبش سے ہوتا ہے اور اپنے کندھوں پر ان کا جنازہ اٹھاتے ہیں

زمانہ از رخ فردا کشود بند نقاب
معاشراں ہم سر مست بادۂ دوشند

زمانے نے تو آنے والے وقت کی نقاب کھول دی ہے
مگر(مسلم)معاشرہ ابھی تک پچھلے وقت کو یاد کر کے خوش ہو رہا ہے

بلب رسید مرا   آں سخن کہ نتواں گفت
بحیرتم کہ فقیہان شہر خاموشند

میرے لبوں پر وہ بات آ گئی ہے جو بیان نہیں ہو سکتی
حیرت ہے کہ شہر کی فقیہ خاموش ہیں

Allama Iqbal
علامہ اقبال

Join the Conversation

1 Comment

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy