Saheefa Ghausia (Sharah Nazam o Nasar Urdu) Qaseeda Ghausia

Saheefa Ghausia (Sharah Nazam o Nasar Urdu) Qaseeda Ghausia
صحیفہ غوثیہ (شرح نظم و نژ اُردو)  قصیدہ غوثیہ

جام اوّل

سَقَانِی الحُبُ کاَسَاتِ الوَصَالِ
فَقُلتُ لَخمرَتیِ نَحوِی تَعَالِی

عشق نے بھر کے پلائے مجھ کو جام
وصلِ دلبر سے ہوا میں شاد کام
پھر کہا میں نے شرابِ وصل سے
مُجھ میں مل جا  آ کے اپنی اصل سے

جام دوئم
کیفیتِ وجدانی

سَعتَ و مَشْتَ وَ لَنحْوِیْ فیِْ کئوس
فَھمْتُ لِسُکرِتیِ بیْنَ الْموَالْی

آ گیا وہ خمر طاہر پُر سُرور
بے پناہ تھیں مستیاں جس کے حضور
پی کے اس کو پی سے میں فورا ٌ ملا
اور ہمعصروں کو بھی حصّہ دیا

جام سوئم
وارداتِ معانی

فَقُلتُ لِسَا ئرِالاقْطابِ لُمّوُا
بِحاَلیْ وَادْخُلوُ آنْتْم رِجَالِی

پھر کہا میں نے یہ کلُ اقطَاب کو
حاضروغائب شیوخ و شاب کو
دیکھ لو سب میرے حال و قال کو
اور میری محفل اشغال کو

جام چہارم
در سر شاریٗ ارغوانی

وَھُمو وَاشْرَبُوا آنْتُم جُنُودیِ
فَسَاقیِْ الْقوْمِ بالوَافیْ المَلَا لیِ

قصد سے اپنے پیو بے انتہا
کیونکہ ہو لشکر میرے تم بر ملا
ساقیٗ میخانہ عرفان ہوں
میں ہی ہر طالب کا اطمینان ہوں

جام پنجم
بزم افروزی معانی

شَرْبتُم فضْلتِی مِنْ بَعْدِ سُکْرِی
وَلاَ نَلتم علّوِی وَاتِّصَالیِ

پی چُکا جب میں تو اِک مَستی ہُوئی
پھر شراب معرفت سَستی ہوئی
میرے پس خوردہ کا تھا یہ رنگ ڈھنگ
پی کہ تم بھی ہوگئے شیرو نہنگ

جام ششم
فیض ربّانی

مُقَامُکُمُ الْعلیٰ جَمعاٌ ولَکنْ
مُقامیِ فَوقَکم ْ مَا زَالَ عَالی

ہیں تمہارے وہ مقامات بلند
پا نہیں سکتی جنھیں علمی کمند
پر مرا درجہ بہت محمود ہے
جو تمہاری منزل مقصود ہے

جام ہفتم
قرب ربّانی

اَناَ فِیْ حضرۃِ التقرِیب وَحدیْ
یُصرفنیِ و حسبی دوالجلالی

ہوں یگانہ قرب میں پیش الٰہ
وصل مجھے حاصل ہے شام و پگاہ
ہے بدلتا رہتا میرا حال وقال
ہے مجھے کافی خدائے ذولجلال

جام ہشتم
پرواز لا مکانی

اَنَا البَازی اَشْھبُ کلُّ شیَخ
وَ مَنْ ذَاِ فی الِرجَالِی اُعطَی مثالی

بارگاہ قدس کا شہباز ہوں
لا مکاں میں برسر پرواز ہوں
کون ہے کس کو ملا ہے یہ مقام
جس نے پایا مجھ سے پایا لاکلام

جام نہم
خلعت لا ثانی

کسَانِی خِلْعَۃً بِطَراز عَزم
وَتوجَنِی بِتیِجَانِ الَکمَالْی

خرقہ پہنایا مجھے تعظیم کا
سر پہ میرے تاج ہے تکریم کا
ہے الو العزمی میری ادنےٰ کنیز
بے نیازی ہے مری عقلی تمیز

جام دہم
اسرار نہانی

کسَانِی خِلْعَۃً بِطَراز عَزم
وَتوجَنِی بِتیِجَانِ الَکمَالْی

ہو گیا میں واقف اسرار حق
عہد ازلی کا ہوا ازبر سبق
آرزوئیں ہو گیئں پوری تمام
میں نے جو مانگا وہ پایا لا کلام

جام یاز دہم
اختیارات حکمرانی

وَوَلَّانِی عَلَ الاقَطَاب جَمْعًا
فحکمِی نَافذٌفِی کل حَالی

ہو گیا اقطاب کا میں حکمران
زیر فرمان ہیں مرےسب بے گمان
حکم جاری ہے مرا سب کے تئیں
ہر زمان و ہر مکان میں بالیقیں

جام دو از دہم
تصرف کن فکانی

وَ لَو القَیتُ سَرِّی  فی بحار
لصار الکل غورا فی الزوالی

میں اگر ڈالوں یہ دریاؤں پہ راز
جس نے مجھ کو کر دیا ہے شاہباز
خشک ہو جائیں وہ سارے سر بسر
اور اک قطرہ نہ پائیں پُر حذر

جام سیز دہم
فخر سّر عرفانی

وَ لَو القَیتُ سَرِّی  فی جبال
لدکت واختضت بین الرمالی

اور گر ڈالوں میں ان اسرار کو
دیکھ کر اک سخت جاں کو ہسار کو
پارہ پارہ ہو کے مٹ جائیں ضرور
بیچ ریگستان کے مانند طور

جام چہار دہم
در جذبہ نورانی

وَ لَو القَیتُ سَرِّی فَوْقَ نَارِِ
لَخَمِدَتْ وَانطَفَتْ مِنْ سرِّ حَا لی

آتش سوزاں پہ ڈالوں گر میں راز
جذب کے شعلے سے ہو وہ جانگداز
نار کیا ہے نور کے پیش نظر
آتش نمرود سے ہو سرد تر

جام پانزدہم
در حیات جاودانی

وَ لَو القَیتُ سَرِّی  فَوقَ میت
لَقَامَ بِقُدْرَۃِالمَوْلیٰ تِعِالیِٰ

گر میں اپنا راز دوں مردے پہ ڈال
زندہ ہو جائے بفضل ذوالجلال
ہے خداوند دو عالم کی پسند
جس کو چاہے بخش دے درجے بلند

جام شانزدہم
عطائے رحمانی

وَمَا مِنْھَا شُھُوْر اَوْ دُھُور
تَمرُ وَ تَنقَضِیْ  اِلاَّ اَتَیٰ لیِ

دَہر میں آتے جو ماہ و سال ہیں
تابع فرماں میرے وہ ہر حال ہیں
سب سے پہلے آتے ہیں وہ میرے پاس
پھر جہاں میں کرتے ہیں اعمال خاص

جام ہفدہم
علم زمانی

وَ تُخبِرُ نیِْ بِماَ یاَتیْ وَ یَجرْیْ
وَتُعْلِمْنیْ فَاقصرُ عن جِدالی

خبر دیتے ہیں مجھے ہر آن کی
عیش کی غم کی شکست و شان کی
یہ نہیں فضل خدا پر کچھ محال
چھوڑ دے اے معترض سب قیل و قال

جام ہژدہم
پیام اعظم شانی

مرُیدیِ ھَمّ وَ طبِ واشطحْ و غَنّی
وَاَفعَلْ ماَ تَشَا فَا لاسمُ عَالی

اے اراتمند ہمت کر عزیز
بے نیازی کو رکھ عقلی تمیز
ہو کے خوش جو چاہے دل سے کر سدا
نام سے میرے تو ہو گا با خدا

جام نوز دہم
غلبہ ایمانی

مرُیدیِ لاَ تَخَفْ اللہُ رَبّیِ
عَطَانیِ رِفعۃٌ نِلتُ المُنالیِ

اے ارادتمند غیروں سے نہ ڈر
آسرا ہے مجھ کو اس کی ذات پر
جس خدا نے بخششیں ہیں عام کیں
اور بے حد نعمتیں انعام کیں

جام بستم
بلندئ مکانی

طُبولیِ فیِ اسماءِ وَ الارضِ دقّتْ
وَشَاوٗسُ ا لسّعادَۃِ قَدْ بَرَالیْ

بج گیا ڈنکا میری تقدیس کا
گڑگیا جھنڈا میری تخصیص کا
کہ گیا ہے مجھ کو یہ روح الامین
تیرے ہیں ارض وسما زیر نگیں

جام بست و یکم
اقتدار شاہجہانی

بِلاَدُ اللہِ ملکی تَختَ حکْمیْ
وَوَقْتی قَبل قَبلیْ قَدْ صفَالی

ہیں خدا کے ملک میرے ہاتھ میں
اور مافیہا و دنیا ساتھ میں
مل گیئں مجھ کو ازل سے خوبیاں
ہیں بلندی پر مری محبوبیاں

جام بست و دوم
وسعت سرِ لا مکانی

نَظَرْتُ الیٰ بَلاَد اللہِ جَمعاً
کخردَلَۃ عَلیٰ حکمِ اتصَّالی

دیکھتا ہوں کل خدا کی کائنات
سامنے میرے ہیں پوری شش جہات
سامنے میرے ہیں ایسے سب جہاں
جس طرح رائی کا دانہ بے گماں

جام بست و سوم
درس قرآنی

دَرَسْتُ العَلمَ حتَّی صرْتُ قطباً
وَ نُلیہ السّعدَ مَنْ مولی المُوالی

درس اور تدریس علم دین نے
معرفت ربّی کے اس آیئن نے
اس قدر درجے کئے مجھ کو عطا
غوث سارے جہاں کا میں ہو گیا

جام بست و چہارم
دعوےٰ لا ثانی

فَمَنْ فیِ اولِیاَ اللہِ مِثلیِْ
وَ مَنْ فَیْ العلم وَ التّصرِیفِ حَالی

کس کو میر ی ہمسری کا ہو خیال
اولیا میں جب نہیں میری مثال
کون ہے جو علم میں تعریف میں
ہو مقابل حال میں تصریف میں

جام بست و پنجم
تعلق دامانی

رِجَالیِْ فیِ ھوَاجِرْ ھمْ صِیامٌ
وَفِی ظُلَمَ اللّیَالِی کاَللُاََلِی

میرے متبعین نیکو کار ہیں
عابدو مرتاض روزے دار ہیں
رات کی تاریکیوں میں ذوق سے
یاد کرتے ہیں خدا کو شوق سے

جام بست و ششم
علّو شاہ جیلانی

وَکلُّ وَلیِّ لَہُ قَدَمٌ وَ اِنِّیْ
عَلیٰ قَدَمِ انَّبِّی بَدْرِ الکَمَالی

منزل قرب و تقرب میں عزیز
ہر ولی کی ہے جدا گانہ تمیز
پر میں سب میں خاص عالی پایہ ہوں
رحمت عالم کے زیر سایہ ہوں

جام بست و ہفتم
ذوق فیض رسانی

مرُیدیِ لاَ تَخفْ وَاشِ فَانِّی
عَزوْمٌ قاَتل عَندَ الِقتَا لی

اے اراتمند میرے ڈر نہ کر
میں چمکتی ہوں تیری سپر
جنگ میں میں قاتل اشرار ہوں
رنگ میں اللہ کی گفتار ہوں

جام بست و ہشتم
اعلام جہانبانی

اَنَا الجِیلّیُ مُحیْ الدّْینِ لَقبیِ
وَ اعْلا میِ عَلیٰ رَاءسِ الجِبَالی

میر امحی الدین جیلانی ہے نام
زندگی ملت کو دینا میرا کام
ہے مری تقدیس نورونارمیں
میرے جھنڈے گڑ گئے کوہسار میں

جام بست ونہم
نسبت خاندانی

اَنَالحَسَنُتِی وَالمخدَعْ مَقَامی
وَاَقْدَامی عَلیٰ عُنُقِ الرِجَالیِ

نسب ہے حسنی مرا مخدع مقام
راز پوشیدہ کا آیا ہوں امام
سب میرے نیچے ہیں اس عرفان میں
ہے قدم میرا ہی اونچا شان میں

جام سی ام
اسم غوث صمدانی

وَ عبْدالقَادِرِالمَشھُورُ اِسْمی
وَجَدّی صَاحِبُ العَینِ الَکمَالی

عبد قادر نام میں مشہور ہوں
سیدوعالی نسب منشور ہوں
جدّ میری ہے بہت عین الکمال
جو ہے محبوب خدائے ذوالجلال

Hazrat Syed Abul Faiz Qalandar Ali
حضرت سید ابو الفیض قلندر علی سہروردی

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy