Aj Faal Firaq Daseendi Ay Mataan Yaar Kinoun Nkhraindi Ay

Aj Faal Firaq Daseendi Ay
Mataan Yaar Kinoun Nkhraindi Ay

اج فال فراق ڈسیندی ہے
متاں یار کنوں نکھڑیندی ہے

آج فال فراق کی نکلی ہے
لگتا ہے جدائی کا وقت آگیا ہے

سختیاں ودھیاں سکھ تھئے تھولے
رنج والم غم سوز سمولے

اذیتیں بڑھ گئیں ہیں،سکھ کم ہو گئے ہیں
سوزوغم رنج و الم ہجوم کی مانند آگئے ہیں

چرکھا ڈکھڑی روں روں بولے
تند ڈنگی ول پیندی ہے

چرکھا دکھی ہو گیا ہے
اس کی آواز اور تانت ٹیڑھی ہو گئی ہے

سیندھاں کچڑیاں میدیاں پھکڑیاں
کجلے اُچڑے سرخیاں بکھڑیاں

مانگ اُجڑ گئی ہے، مہندی پھیکی پڑ گئی ہے
کاجل بہہ گیا ہے ، سرخی پھیل گئی ہے

یاساں ملیاں آساں نکھڑیاں
لوں لوں وین ولیندی ہے

نا اُمیدیاں بڑھ گئی ہیں، اُمیدیں ٹوٹ گئی ہیں
ہر ہر رگ جاں ماتم کر رہی ہے

تول نہالیاں دار ڈسیجن
ہار پھلا ں دے خار ڈسیجن
صحن حویلیاں بار ڈسیجن
سب شے مونجھ ودھیندی ہے

نرم بسترپھندا لگتا ہے
پھولون کے ہار ، کانٹے لگتے ہیں
گھر کا آنگن  جنگل ویران لگتا ہے
ہر شے افسردگی بڑھا رہی ہے

بھاگ گیا بد بختی جاگی
بانہہ چوڑیلی تھیم ڈوہاگی
جیندیں ڈیکھاں سانول ساگی
جنڈری مر مر ویندی ہے

خوش بختی چلی گئی بدبختی آگئی
چوڑیوں بھری کلائی اُجڑ گئی
کاش جیتے جی ماہی کو دیکھوں
جان جسم سے نکل نکل جاتی ہے

ٹوٹے پیلیں کڑیاں نیور
ٹکڑے بینے بولے بینسر
کٹمالے تھئے نانگ برابر
چوہنب کلی چک پیندی ہے

پیلیں ، ٹوٹے ، کڑیاں ،نیور
بینے بولے بینسر سب زیورات ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے
مالا نانگ کی مانند نظر آتی ہے
چوہنب کلی کاٹنے لگ گئی ہے

نظر نہ آوے رانجھن ماہی
کیتس بے کس تے بے واہی
مونھ منجھاری گل دی پھاہی
صبر آرام ونجیندی ہے

میرا محبوب نظر نہیں آرہا ہے
مجھے بے کس و بے سہارا کر چھوڑا
مایوسی و اداسی گلے کا پھندا بن گیا
صبرو آرام بچھڑ گیا

درد کنوں منہ ساوا پیلا
چولا کالا بوچھن نیلا
توں بن ساڈا کوجھا حیلہ
ہر کئی سخت الیندی ہے

شدت غم سے سبز چہرہ پیلا ہو گیا
دوپٹہ اور کرتہ سیاہ ماتمی ہو گیا ہے
تیرے بغیر میرا حال برا ہو گیا
ہر کو ئی تلخی سے بولتا ہے

سون شگون سبھے تھئے پٹھڑے
دصل وصال دے سانگے ترنڑے
نین نہ بھائے رو رو ہٹڑے
دلڑی کیس کریندی ہے

شگون فالیں سب اُلٹے پڑ گئے
ملنے ملانے کے سب اسباب ٹوٹ گئے
آنکھیں رو رو کے تھک گئی ہیں
دل بھی جبروظلم ڈھا رہا ہے

چیتر بہار خزاں ڈسیجے
جھوک سبھو ویران ڈسیجے
نہ کوئی علم نہ بان ڈسیجے
روہی ڈین ڈریندی ہے

بہار خزاں نظر آتی ہیں
آبادیاں ویراں نظر آتی ہیں
نہ علم نہ کوشش کام آرہی ہے
روہی چڑیل ڈائن کی طرح ڈرا رہی ہے

یار فرید نہ کھڑ مکلایا
باری یار ہجر  سر آیا
سک ساڑیا تے تانگھاں تایا
قسمت رودھے ڈیندی ہے

فرید کے یار نے جاتے ہوئے الوداع بھی نہ کیا
میرے سر پر فراق کا پہاڑ ٹوٹ پڑا
ملنے کی آرزو  و جستجو ناکا م ہوئی
قسمت ظلم وستم توڑ رہی ہے

Khawaja Ghulam Farid
خواجہ غلام فرید

Leave a comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

azkalam.com © 2019 | Privacy Policy | Cookies | DMCA Policy